Poet: Mubeen
اک جرم کی سزا پائی ہے بہت
طوالت عمر میں نے پائی ہے بہت
گبھرا کے چھوڑ دیا صبر کا دامن ہاتھ سے
بے صبری انساں نے پائی ہے بہت
ملاقات تو ہو گی اس دن جو وعدہ ہے
یارب تیری فرقت کی تنہائی ہے بہت
دنیا تیری دل کو اچھی لگی مگر
اس دشت امتحان کی پنہائی ہے بہت
طلوع بھی دیکھتے ہیں غروب بھی
صبح و شام کی قید سے زندگی گبھرائی ہے بہت
مکاں اور لامکاں میں جانے کیا فاصلہ ہے
کہ میں دیکھتا نہیں مگر تو پاس ہے بہت
میرے دفتر عمل میں سب سیاہی ہے
نور ہے تو تیرے پاس روشنی ہے بہت
مجھے معلوم ہے کہ آخر تو معاف کردے گا
اسی بات کا میرے دل کو سکوں ہے بہت
No comments:
Post a Comment