رات پھر ٹوٹ گیا میرے خوابوں کا نقاب
رات پھر میں نے تصور میں تجھے جان لیا
تیرے ہونٹوں کی ہنسی تیرے حسین لب کا ملاپ
جیسے اُجڑے ہوئے باغوں میں کوئی کھلتا گلاب
رُخ پہ جلتے ہوئے انگاروں کی سی لالی اور تپش
ہاتھ چھو کر بھی کئی بار جلائے میں نے
تو نے جُوڑے بندھی زلفوں کو جو آزادی دی
تیرے شانوں پہ بکھر آئے حسین ساز کے تار
میں نے انگلی کی شرارت سے سراہا جو انہیں
چھڑ گیا خود ہی سے دیپک کی طرح کوئی سا راگ
میرا ماتھا بھی پسینے میں شرابور ہوا
تیرے ہونٹوں کے کناروں پہ بھی شبنم پھیلی
میری آنکھوں میں بھی تسکین کی مستی آئی
تیری آنکھوں میں بھی گلرنگ سے ڈورے پھیلے
تیرے لب میرے لبوں میں جونہی پیوست ہوئے
میرے مخمور بدن میں وہ حرارت آئی
میں نے خود اپنے بدن کو ایسے بے باک کیا
تو نے پھر اپنے گریبان کو صد چاک کیا
تیرے تن میرے بدن میں ایسی مستی آئی
راستے خود ہی سے پاتال کے کھلتے ہی گئے
ہوش اُڑتے ہی گئے جسم ملتے ہی گئے
خواب پھر خواب، حقیقت کو فسانہ نہ کرو
پھر کسی روز ملو، پھر کسی روز ملو
Sunday, May 27, 2018
Love / Romantic Poetry - پھر کسی روز ملو
Poet: Fida Sherazi
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
Hum Milay Hi Kyun They - General Poetry
Koi Be Sabab Tu Nahi Milta Kisi K Milny Ka Amny Samny Aany Ka Koi Maqool Thoos Jawaz Tu Hota Hai Tum Sey Milny K Baad Kuch Lamhey Munjmind H...
-
Poet: Abdul Waheed Sajid مجھے سب کچھ ملا ہوتا اگر تم مل گئے ہوتے کسی سے نہ گلا ہوتا اگر تم مل گئے ہوتے کبھی تم نے جو بخشا تھا موسم میں جدائی...
-
Poet: Jamil Uzair ہاتھ چھوٹا ہے جب ہاتھ سے چنگاریاں نکلتی ہیں پھر راکھ سے مراسم بڑھیں تو حوصلے بھی بڑھاؤ، عزیر کئی پتے ٹوٹتے ہیں دن بھر شاخ ...
-
Poet: دل کے بازار میں دولت نہیں دیکھی جاتی پیار ہوجائے تو صورت نہیں دیکھی جاتی اک ہی انسان پر لٹا دو سب کچھ کیونکہ پسند ہو چیز تو قیمت نہیں ...
No comments:
Post a Comment