Poet: Santosh Gomani
تیرے عالم سے جو اتری کوئی ذات تو تھی
میرے جینے کا سبب تیری یاد تو تھی
وقت اپنے آپ گذرتا ہے اس کا غم نہ کر
تو جہاں سے جو کٹ گیا کوئی بات تو تھی
یہ فرقت عدالتوں تک گھسیٹتی لے گئی
مگر تیری ہر بے رخی تجھے معاف تو تھی
مجھے فراق نے ابھرنے کو روغن نہیں دیا
لیکن یہ میری سوچ تیری نقاش تو تھی
یہ تو جیون کا اسلوب کہ ہر بار تجھے مانگے
تو نہیں ملا تو میری ہر گھڑی عذاب تو تھی
No comments:
Post a Comment