Poet: Nazuk Dil
غموں کو تپائے صحرا میں کوئی نہ تھا ساتھ دینے والا
آہوں کے سفر میں کوئی نا تھا ہاتھ دینے والا
زخموں سے بھرا تھا بدن میرا کوئی نہ تھا مرہم لگانے والا
دل میں اک آگ لگی تھی کوئی نہ تھا بجھانے والا
مگر پھر بھی چلتا رہا زندہ تھا مگر پل پل مرتا رہا
کانٹوں سے اپنا دامن بھرتا رہا
تنہائی کی آگ میں جلتا رہا، کوئی نہ تھا ساتھ دینے والا
کوئی نہ تھا کوئی نہ تھا
No comments:
Post a Comment