سوز دل کے موسموں کی صورت بدل گئیدل میں بسی تھی کب سے جو مورت بدل گئی
پھر یوں یوا کہ عشق کے پیمان بدل گئےپھر یوں ہوا کہ درد کی عادت بدل گئی
یا تو یہ حساب وقت نے کیایا پھر فلک کی چادر بدل گئی
No comments:
Post a Comment