Poet: Saba Komal
وصل شب کی چاپ میں رکھ لو تم میرا بھرم
کوچہ شیشہ گراں میں کیسی حیا کیسی شرم
محو گفتگو ہوئے وہ کچھ اس طرح ہم سے
انکی ادائے ناز ٹہری اور میری جاں پے ہیں ستم
حسرت ناکام پے کیسا ضبط اور کیوں ہو صبر
جل تھل ہوتے زخم ہیں اور خوف کے ہیں پیچو خم
وعدہ شب کے ہر پہر میں معجزے کی ہے امید
رت جگا شیوہ میرا اور بے رخی تیرا کرم
خود نمائی کے معیار اور تہمتوں کے ہیں سخن
خواب فروشوں کی گلی میں بے وفاؤں کے حرم
No comments:
Post a Comment