دل کی مجبوری ہو گئی تھی اُس سے بات ضروری ہو گئی تھی
دُور جاکر میں بھی نامکمل رہ گیا تھا بچھڑ کے وہ بھی ادھوری ہو گئی تھی
No comments:
Post a Comment