تجھ سے بچھڑ کے اپنی کہانی بدل گئی دریائے زندگی کی روانی بدل گئی
لوگوں کے کس ہجوم میں ڈھونڈتے تجھے کہااس شہر کی تو ساری نشانی بدل گئی
No comments:
Post a Comment