Sunday, August 6, 2017

Sad Poetry - تیری ضد کے سامنے

Poet: Shama Ansari

 ہو اجازت اگر تو کچھ کام کر لوں جی
بکھری پڑی ہے ذات میری تیری ضد کے سامنے

کاتب تقدیر نے فیصلہ کب کا سُنا دیا
اب مجھے ہے ہارتے رہنا تیری ضد کے سامنے

تجھ سے بات کہنا کبھی اتنا مشکل نہ تھا
ہو گیا ہے سچ بھی جھوٹ میرا تیری ضد کے سامنے

پاس بُلا لوں یا خود ہی چلی آؤں میں
کچھ کشمکش سی ہو گئی ہے تیری ضد کے سامنے

جب چاہو پڑھ لینا اپنی مرضی سے حسن
اب تو ہو گئی ہوں تحریر تیری ضد کے سامنے

نصیب قیدو بند نہ تھا اس سے پہلے
شمع ہو گئی ہے اسیر تیری ضد کے سامنے

No comments:

Post a Comment