Poet: Noor
چہرے پر ہنسی کا اوڑھ کر میں
ہر روز اک نئی موت مر رہی ہوں
آج اک صدی گزر گئی ہے کہ
میں تیرے دیدار کو ترس رہی ہوں
ایسی کیا خطا ہو گئی مجھ سے کہ
مجھے خود سے یوں جدا کر دیا
تیرے ہجر میں دیوانوں سا حال اک بار تو پلٹ دیکھ
میں کیسے تل تل مر رہی ہوں
ایسا نہ ہو کہ کہیں دیر ہو جائے
تیرے انتظار میں یہ جسم خاکی مٹی کا ڈھیر نہ ہو جائے
No comments:
Post a Comment