غرور اس میں ہے کتنا کہ وہ خدا سا لگےہے اتنی بھیڑ میں رہتا مگر جدا سا لگے
وہ خواب مجھ کو دکھاتی ہوئی نگاہوں سےکیوں روپ ایسے چرائے کہ پھر ہوا سا لگے
مجھے تو اسکی طلب بھی نہیں مگر اے ساقیوہ اس کی آنکھوں میں جادو مجھے نشہ سا لگے
No comments:
Post a Comment