Poet: Mubeen
اس خون کی کس سے قصاص لی جائے گی
کیا زندگی یونہی ظلم میں گزر جائے گی
یہ ننھی کلیاں اور یہ ادھ کھلے پھول
کیا یونہی چمن سے بہار گزر جائے گی
یہ پرخوف زندگی اور موت کے مہیب سائے
کیسے زندگی وادی پرسرار میں اتر جائے گی
کسی کے بھی ہاتھ پر کوئی تلاش نہ کرسکا لہو
پھر خون کی ہولی پر برسات گزر جائے گی
امید سحر میں بجھے ہوئے سب چراغ
پوچھتے ہیں کب سیاہ رات گزر جائے گی
شہر کی گلیوں میں ماتم کرتی ہے بےبسی
کیا روز دلوں پر قیامت گزر جائے گی
جو چلے گئے اب نہیں لوٹیں گے کبھی
آج حسرتوں پر شام غریباں گزر جائے گی
No comments:
Post a Comment