Monday, September 19, 2016

Sad Poetry - پشیمانیوں میں ڈوبا مقدر

Poet: R.K Jazeb

پشیمانیوں میں ڈوبا مقدر سنوارا نہیں گیا
اک بار جو ملے تھے دوبارہ نہیں گیا

جو پیاس تھی لبوں پہ پہنچی نہ روح تک
سمندر تھا بے کراں مگر کنارا نہیں گیا

تاریکیوں کے سائے میں تھا شام کا منظر
جلتی ہوئی اس رات کا ستارہ نہیں گیا

ہم تیرے گھر کے سامنے ٹہرے تھے رات بھر
آنکھوں میں رتجگے کا استعارہ نہیں گیا

عمر تمام کر دی داستاں سناتے سناتے
رخصت ہوئے تو زباں سے پکارا نہیں گیا

No comments:

Post a Comment