شیروں كی رہبری كو دكاں دار مل گئےفاقوں میں مست قوم كو زردار مل گئے
تقدیر كے ستم كا تسلسل تو دیكھئےنشتر تلاش كرتے رہے خار مل گئے
No comments:
Post a Comment