Wednesday, June 8, 2016

Political Poetry - تو آواز دینا

Poet: Sajid Awan

غرض کی دنیا سے گبھراؤ تو آواز دینا
کبھی زندہ ضمیر اپنا پاؤ تو آواز دینا

نفرت عداوت فریب غرض کا دیس چھوڑ کر
کبھی میرے شہر جو تم آؤ تو آواز دینا

محبت الفت چاہ چاہت اور وفا کے نام پر
میری طرح تم بھی زخم کھاؤ تو آواز دینا

چلتے چلتے دور کہیں صحرا کی ویرانیوں میں
خود کو جو کبھی تنہا پاؤ تو آواز دینا

اپنی خطاؤں پہ کبھی پشیمان ہو کر ساجد
تنہائی میں جو آنسو بہاؤ تو آواز دینا

No comments:

Post a Comment