یادیں اک سیلاب ہوئی ہیںآنکھیں فرش آب ہوئی ہیں
جیسے تم کو چھو ہی لیںیوں سانسیں بے تاب ہوئی ہیں
جن آنکھوں میں خواب بسے تھےاب وہ آنکھیں خواب ہوئی ہیں
No comments:
Post a Comment