Poet: Samia Bashir
اک ایسی دنیا کے ہم طلبگار نکل آئے
جہاں آغاز سے پہلے ہی انجام نکل آئے
ابن آدم کی طاقت کو کیا جانو گے
جہاں رکھے قدم وہیں سے گہر نکل آئے
سر پہ آسماں نہ پاؤں تلے زمیں اپنے
ہم بھی ایسے زنداں کے باسی نکل آئے
بد نصیبی بھی اس طرح چھائی ہے ہم پہ اب
جب منزل پہ پہنچے تو نئے رستے نکل آئے
اک ایسی دنیا کے ہم طلبگار نکل آئے
جہاں آغاز سے پہلے ہی انجام نکل آئے
No comments:
Post a Comment