بہت عرصے بعد آج اس کو بھرپور دیکھا ہےمت پوچھو اس کا کیا کیا روپ دیکھا ہے
بند کر دیا یہ کہہ کے سانپوں کو سپیروں نےانسان ہی کافی ہے انسان کو ڈسنے کے لیے
No comments:
Post a Comment