حسیں اس رات سے نکلے تو بکھر جائیں گےہم تیری ذات سے نکلے تو بکھر جائیں گے
بہت عادت ہے اِس دل کو تمہارے ساتھ چلنے کییہ ہاتھ، ہاتھ سے نکلے تو بکھر جائیں گے
ہمیں دن رات سوچو تُم، بس اتنی سی گزارش ہےتیرے خیالات سے نکلے تو بکھر جائیں گے ہم
No comments:
Post a Comment